پاکستانی
ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے آسٹریلیا کے خلاف 20 سال بعد سیریز میں فتح کو نظم و ضبط، قوت ارادی اور لگن کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
پاکستان نے آسٹریلیا کو ابو ظہبی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں شکست سے دوچار کر کے 1994 کے بعد پہلی مرتبہ سیریز اپنے نام کی جبکہ یہ 1982 کے بعد پہلا موقع ہے کہ جب قومی ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف کلین سوئپ کیا ہو۔
وقار نے کہا کہ جس طریقے سے ٹیم نے کارکردگی دکھائی، اس پر وہ بہت خوش ہیں۔
وقار نے منگل کو اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس جیت سے بہت خوش ہوں، یہ سب نظم و ضبط، لگن اور قوت ارادری کی بدولت ممکن ہو سکا اور اس کا تمام تر سہرا لڑکوں کے سر جاتا ہے جنہوں نے انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر وقار نے کپتان مصباح الحق کی کارکردگی اور مثبت سوچ کو بھی کافی سراہا ۔
انہوں نے کہا کہ مصباح کی مثبت سوچ سے ٹیم کو بہت مدد ملی اور جس طریقے سے انہوں نے قیادت اور بلے بازی کے فرائض انجام دیے، اس سے دیگر کھلاڑیوں کو تحریک ملی۔
یاد رہے کہ دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں مصباح نے ناصرف 21 گیندوں پر نصف سنچری بنا کر تیز ترین ففٹی کا ریکارڈ اپنے نام کیا بلکہ 56 گیندوں پر سنچری بنا کر تیز ترین سنچری کا ویوین رچرڈز کا ریکارڈ بھی برابر کردیا۔
قومی ٹیم کے کوچ نے سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنا کر مین آف دی سیریز کا ایوارڈ حاصل کرنے والے یونس کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کا بہت احترام کرتے ہیں۔
یونس نے سیریز میں دو سنچریوں اور ایک ڈبل سنچری کی مدد سے 468 رنز بنائے تھے جو دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز
میں کسی بھی پاکستانی بلے باز کا سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ ہے۔
وقار نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ یونس میں یہ صلاحیت موجود ہے اور اپنی شاندار کارکردگی سے انہوں نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ اپنے آپ میں ایک ادارہ ہیں اور ان کے ساتھ ڈریسنگ میں موجود جونیئر کھلاڑی ہر لمحے سیکھ رہے ہیں۔
ماضی کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر نے اپنے معاون عملے کے سر بھی جیت کا سہرا باندھا۔
انہوں نے کہا کہ میں مشتاق احمد، گرانٹ لیوڈن اور گرانٹ فلاور سمیت اپنے تمام سپورٹنگ اسٹار کو بھی جیت کا کریڈٹ دینا چاہوں گا جنہوں نے اس وقت بھی ہار نہیں مانی جب سری لنکا سے 2-0 سے ٹیسٹ سیریز ہارے اور مثبت سوچ اپنائے رکھی۔
اس موقع پر وقار نے اس تاثر کی بھی نفی کی وہ 2002 میں بطور کپتان آسٹریلیا کے ہاتھوں کلین سوئپ شکست کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔
اس دورے میں پاکستانی ٹیم شارجہ ٹیسٹ میں 59 اور 53 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔
وقار نے امید ظاہر کی کہ ان کی ٹیم اس کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھے گی اور اپنی ٹیم کو خبردار کیا کہ وہ زیادہ خود اعتمادی کا شکار نہ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی اپنی کارکردگی کی جھلک دکھائی لیکن ہمیں ہرگز یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ آسٹریلیا کو ہرانے کے عبد ہم کسی بھی ہرا سکتے ہیں، ہمیں اپنی صفوں میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ تازہ دم رہنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم اتوار سے ابو ظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلے گی۔
ٹیسٹ میچز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان پانچ ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز بھی کھیلے جائیں گے۔